پنج‌شنبه, می 2, 2024
Homeخبریںسی آئی اے کے کیمپ پر حملے کے لیے آئی ایس آئی...

سی آئی اے کے کیمپ پر حملے کے لیے آئی ایس آئی نے رقم دی‘

ہمگام نیوز::امریکہ میں منظر عام پر آنے والے خفیہ سفارتی مراسلوں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اُسامہ بن لادن کو تحفاظ فراہم کرنے اور القاعدہ اور طالبان سے روابط رکھنے والی تنظیم کو پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے افغانستان میں سی آئی اے کے مرکز پر خودکش حملہ کرنے کے لیے دو لاکھ امریکی ڈالر ادا کیے تھے۔
پاکستان کی طاقتور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے سنہ 2009 میں جنوبی افغانستان کے علاقے میں قائم ’چیپ مین‘ نامی کیمپ پر حملہ کرنے کے لیے رقم دی تھی۔ یہ 25 سالوں کے دوران سی آئی اے کے خلاف سب سے خطرناک حملہ تھا، جس میں سی آئی اے کے سات امریکی اہلکاروں سمیت دس افراد ہلاک ہوئے تھے۔
آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے بارے میں ہمیشہ شک و شبہ کا اظہار کیا گیا ہے، تاہم منظر عام پر آنے والے امریکی محکمہ خارجہ کے نئے مراسلوں نے ایک بار پھر امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کی نوعیت پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
مراسلوں کے مطابق سنہ 2010 میں 11 جنوری سے چھ فروری تک حقانی نیٹ ورک کے رہنماؤں اور آئی ایس آئی کے سہولت کار کے درمیان تفصیلی ملاقاتیں کی گئیں، ’جس میں نامعلوم کارروائیوں کے لیے حقانی نیٹ ورک کے رہنماؤں کو رقم مہیا کی گئی۔‘
چھ فروری کے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اِسی طرح کی ایک ملاقات میں حقانی نیٹ ورک کے رہنماؤں کو ’کیمپ پر حملے کے لیے دو لاکھ امریکی ڈالر فراہم کیے گئے تھے۔‘
اُسامہ بن لادن کی تلاش پر بننے والی آسکر انعام یافتہ ہالی ووڈ فلم ’زیرو ڈارک تھرٹی‘ میں دکھایا گیا ہے کہ نائن الیون حملے کے بعد القاعدہ کے رہنما کی تلاش کی مہم میں پیش آنے والا یہ سب سے تباہ کن واقعہ تھا۔ اُسامہ بن لادن پاکستان کی فوجی چھاؤنی والے علاقے میں روپوش تھے اور امریکی فوج نے سنہ 2011 میں ایک خفیہ آپریشن کے دوران اُنھیں ہلاک کر دیا تھا۔
سی آئی اے کے ’چیپ مین کیمپ‘ پر حملہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں کام کرنے والے ایک ڈبل ایجنٹ اور اردنی نژاد ڈاکٹر خلیل البلاوی نے کیا تھا۔
اِس حملے میں البلاوی سمیت سی آئی اے کے سات ایجنٹ، اردن کی خفیہ ایجنسی کے ایک افسر اور افغان سکیورٹی چیف ہلاک ہوئے تھے۔
یہ مراسلے فریڈم آف انفارمیشن کی درخواست پر واشنگٹن میں قائم غیر سرکاری ادارے نیشنل سکیورٹی آرکائیو نے شائع کیے ہیں۔ مراسلوں میں کہا گیا ہے کہ یہ دستاویزات امریکی خفیہ اہلکاروں کی جانب سے اکٹھی کی گئی معلومات کی عکاس ہیں، لیکن حتمی نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں

فیچرز