پیر, مئی 20, 2024
ہوملیٹریچربلوچشاید تہران کے حکام کو معلوم نہ ہو، لیکن صوبے کے حکام...

شاید تہران کے حکام کو معلوم نہ ہو، لیکن صوبے کے حکام جانتے ہیں، بلوچستان کی سلامتی صرف عوام ہی برقرار رکھ سکتے ہیں۔ مولوی عبدالحمید

دزاپ (ھمگام نیوز) بلوچ میڈیا رسانک کے مطابق آج بروز جمعہ بلوچ رہنما مولوی عبدالحمید نے زاہدان کی نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ جبر کا سہارا کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ بلکن واحد راہ حل یہی ہے کہ مکالمے سے لوگوں کی حمایت حاصل کرنا اور لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر انکی باتیں سننا ہے۔ یہ خطہ ایک قبائلی خطہ ہے جہاں کچھ قبیلے بڑے اور طاقتور ہوتے ہیں اور کچھ چھوٹے قبیلے ہوتے ہیں، لیکن جب بھی بڑے قبیلوں نے چھوٹے قبیلوں پر اپنی بات کو زبردستی ٹھونسنے کی کوشش کی ہے، وہ کامیاب نہیں ہوئے، بلکہ آخر کار انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے اپنی بے چارگی کا اظہار کیا اور چھوٹے قبیلے کو مطمئن کرنے کے لیے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا۔

امام جمعہ زاہدان نے کہا میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ اس علاقے کی سلامتی عوام نے برقرار رکھی ہے اور حکومت اس علاقے کو محفوظ نہیں بنا سکی ہے۔ ہم سب علمائے کرام اور عمائدین علاقہ کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں اور انہوں نے ہی خطے کی سلامتی کو برقرار رکھا ہے۔ یہ پولیس فورس اور IRGC عوام کے ساتھ مل کر سیکورٹی کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ عوام کی حمایت کے بغیر کوئی بھی حکومت اس خطے میں سلامتی برقرار نہیں رکھ سکتی۔ شاید تہران کے حکام کو معلوم نہ ہو، لیکن صوبائی حکام کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے اور اسی لیے وہ ہمیشہ عوام کے ساتھ بیٹھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے اشارہ کیا کہ ہم نے اپنے دوستوں سے کہا کہ حکام کو بتا دیں کہ گزشتہ جمعہ کو برسی تھی لہٰذا سلامتی کو برقرار رکھنے کا کام لوگوں پر چھوڑ دیں، البتہ ماضی میں ہمارا کوئی خاص پروگرام نہیں تھا اور بلڈی فرائیڈے کے متاثرین نے آکر نعرے لگائے۔ مرکز کے حکام احکامات دیتے ہیں وہ اس خطے کے بارے میں نہیں جانتے، اور صوبائی حکام کو انہیں قائل کرنا چاہیے کہ وہ سیکیورٹی خود عوام پر چھوڑ دیں۔ یہاں کے لوگ سیکورٹی کو برقرار رکھتے ہیں اور کسی سے جنگ نہیں چاہتے، انہیں امید تھا کہ ان کے ساتھ بلڈی فرائیڈے کے حوالے انصاف ہوگی اس لیے وہ اپنے مطالبات کی پیروی کر رہے ہیں حکام کو یہ برداشت کرنا چاہیے، یہ لوگ نہیں چاہتے انکا شہراور صوبہ غیر محفوظ ہو جائے۔

مولوی عبدالحمید نے مزید کہا صوبائی اور قومی ذمہ داران اور ملک کے عمائدین و علمائے کرام کو میرا ہمدردانہ مشورہ ہے کہ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور عوام کے ساتھ رہیں، لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کریں اور لوگوں کی بات سنیں۔ جس کسی نے بھی آپ کو اطلاع دی کہ یہ لوگ امریکہ، انگلینڈ اور اسرائیل سے وابستہ ہیں وہ جھوٹے ہیں یہ لوگ بھوکے ہیں اور مسائل کا شکار ہیں۔ ان لوگوں کے ساتھ بیٹھیں، ان کی باتیں سنیں اور ان کے مسائل اور مطالبات کو حل کریں۔

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران پڑوسی صوبوں اور وسطی ایران سے سینکڑوں فوجی اور سیکورٹی فورسز بلوچستان میں بھیجی گئی ہیں۔

شاید تہران کے حکام کو معلوم نہ ہو، لیکن صوبے کے حکام جانتے ہیں، بلوچستان کی سلامتی صرف عوام ہی برقرار رکھ سکتے ہیں۔ مولوی عبدالحمید

دزاپ (ھمگام نیوز) بلوچ میڈیا رسانک کے مطابق آج بروز جمعہ بلوچ رہنما مولوی عبدالحمید نے زاہدان کی نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ جبر کا سہارا کبھی کامیاب نہیں ہوسکتا۔ بلکن واحد راہ حل یہی ہے کہ مکالمے سے لوگوں کی حمایت حاصل کرنا اور لوگوں کے ساتھ بیٹھ کر انکی باتیں سننا ہے۔ یہ خطہ ایک قبائلی خطہ ہے جہاں کچھ قبیلے بڑے اور طاقتور ہوتے ہیں اور کچھ چھوٹے قبیلے ہوتے ہیں، لیکن جب بھی بڑے قبیلوں نے چھوٹے قبیلوں پر اپنی بات کو زبردستی ٹھونسنے کی کوشش کی ہے، وہ کامیاب نہیں ہوئے، بلکہ آخر کار انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ یہاں تک کہ انہوں نے اپنی بے چارگی کا اظہار کیا اور چھوٹے قبیلے کو مطمئن کرنے کے لیے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا۔

امام جمعہ زاہدان نے کہا میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ اس علاقے کی سلامتی عوام نے برقرار رکھی ہے اور حکومت اس علاقے کو محفوظ نہیں بنا سکی ہے۔ ہم سب علمائے کرام اور عمائدین علاقہ کی سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہیں اور انہوں نے ہی خطے کی سلامتی کو برقرار رکھا ہے۔ یہ پولیس فورس اور IRGC عوام کے ساتھ مل کر سیکورٹی کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ عوام کی حمایت کے بغیر کوئی بھی حکومت اس خطے میں سلامتی برقرار نہیں رکھ سکتی۔ شاید تہران کے حکام کو معلوم نہ ہو، لیکن صوبائی حکام کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہے اور اسی لیے وہ ہمیشہ عوام کے ساتھ بیٹھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے اشارہ کیا کہ ہم نے اپنے دوستوں سے کہا کہ حکام کو بتا دیں کہ گزشتہ جمعہ کو برسی تھی لہٰذا سلامتی کو برقرار رکھنے کا کام لوگوں پر چھوڑ دیں، البتہ ماضی میں ہمارا کوئی خاص پروگرام نہیں تھا اور بلڈی فرائیڈے کے متاثرین نے آکر نعرے لگائے۔ مرکز کے حکام احکامات دیتے ہیں وہ اس خطے کے بارے میں نہیں جانتے، اور صوبائی حکام کو انہیں قائل کرنا چاہیے کہ وہ سیکیورٹی خود عوام پر چھوڑ دیں۔ یہاں کے لوگ سیکورٹی کو برقرار رکھتے ہیں اور کسی سے جنگ نہیں چاہتے، انہیں امید تھا کہ ان کے ساتھ بلڈی فرائیڈے کے حوالے انصاف ہوگی اس لیے وہ اپنے مطالبات کی پیروی کر رہے ہیں حکام کو یہ برداشت کرنا چاہیے، یہ لوگ نہیں چاہتے انکا شہراور صوبہ غیر محفوظ ہو جائے۔

مولوی عبدالحمید نے مزید کہا صوبائی اور قومی ذمہ داران اور ملک کے عمائدین و علمائے کرام کو میرا ہمدردانہ مشورہ ہے کہ عوام کے ساتھ کھڑے ہوں اور عوام کے ساتھ رہیں، لوگوں کے ساتھ حسن سلوک کریں اور لوگوں کی بات سنیں۔ جس کسی نے بھی آپ کو اطلاع دی کہ یہ لوگ امریکہ، انگلینڈ اور اسرائیل سے وابستہ ہیں وہ جھوٹے ہیں یہ لوگ بھوکے ہیں اور مسائل کا شکار ہیں۔ ان لوگوں کے ساتھ بیٹھیں، ان کی باتیں سنیں اور ان کے مسائل اور مطالبات کو حل کریں۔

واضح رہے کہ حالیہ ہفتوں کے دوران پڑوسی صوبوں اور وسطی ایران سے سینکڑوں فوجی اور سیکورٹی فورسز بلوچستان میں بھیجی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں

فیچرز