Home خبریں مردم شماری کا مقصد بلوچوں کو اقلیت ثابت کرنے کی کوشش ہے:...

مردم شماری کا مقصد بلوچوں کو اقلیت ثابت کرنے کی کوشش ہے: بی این ایم

0

کوئٹہ(ہمگام نیوز)بلوچ نیشنل فرنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ کی جانب سے مردم شماری کے حوالے سے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کیا گیا۔ پریس کانفرنس بی این ایف کی خواتین نے پڑھ کر صحافیوں کو سنایا۔ چیئرمین خلیل بلوچ نے صحافیوں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا وہ اعلانیہ اور غیر اعلانیہ پابندیوں کی وجہ سے بلوچستان کی موجودہ صورت حال اور جاری قتل عام کو کوریج دینے سے گریزاں ہیں۔ صحافتی شعبے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے اگر اس طرح کے مشکلات صحافیوں کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے تو وہ اپنے فرایض سے انصاف نہیں کرپائیں گے۔خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کسی ایک شہر کا نام نہیں بلکہ ایک وسیع و عریض خطہ ہے، اس خطے میں جاری قتل عام کی واقعات کا اندازہ بند کمروں میں نہیں لگایا جا سکتا ۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری، الیکشنز یا دیگر اس طرح کے ایونٹس کو ریاست بلوچستان میں بطور ہتھیار استعمال کرتی ہے۔ حالیہ مردم شماری کا مقصد بھی بلوچوں کو بلوچستان کی اقلیت ثابت کرنے کی کوشش کرنے کے لئے کی جارہی ہے۔ گزشتہ سالوں کی بربریت سے ہزاروں خاندانوں کو نکل مکانی پر مجبور کرنے، روزگار کے ذرائع محدود اور گوادر جیسے شہروں میں پانی کی مصنوعی قلت پیدا کرکے ہزاروں خاندانوں کو بیدخل کیا گیا، 2006کی آپریشن سے دربدر بگٹی اور مری مہاجرین اب تک سندھ، پنجاب سمیت دیگر ممالک میں پناہ لیے ہوئے ہیں، تو دوسری طرف لاکھوں مہاجرین کو بلوچستان میں شناختی کارڈ جاری کرکے بلوچستان کی آبادی پر دانستہ اثر انداز ہونے کی کو شش کی جارہی ہے، جس کی مزاحمت بلوچ عوام ہر حال میں کریں گے۔چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ پاکستان ایک قبضہ گیر ہے، اسے کوئی حق نہیں کہ وہ بلوچستان میں مردم شماری کرے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا بچہ بچہ پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو اپنا قاتل تصور کرتی ہے، اس کے باوجود انہی فورسز کی نگرانی میں مردم شماری کی منصوبہ بندی ہورہی ہے۔بی این ایف کے چیئر مین خلیل بلوچ نے کہا کہ سول سوسائٹی کی پاکستانی تنظیمیں بلوچستان میں ریاستی جرائم کے خلاف آواز اٹھانے میں نہ صرف ناکام ہوئے ہیں، بلکہ وہ ریاستی بیانیہ کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اس طرح کے یکطرفہ رویے ان کی جانبداری کو ظاہرکررہی ہے۔ خلیل بلوچ نے مردم شماری کی سطحی مخالفت پر نیشنل پارٹی، بی این پی عوامی و دیگر پارلیمانی پارٹیوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ریاست کی قبضہ گیریت کو برداشت کرنے، غیر ملکی سرمایہ کاری پر خاموش رہنے اور ہزاروں لاپتہ افراد و نکل مکانی کرنے والے خاندانوں کی دربدری پر خاموش رہ کر مردم شماری کی مخالفت یہ پارٹیاں اپنی تنخواہ بڑھانے کے لئے کررہی ہیں۔نیشنل پارٹی اور دیگر پارلیمانی پارٹیاں یہ بخوبی جانتے ہیں کہ گزشتہ انتخابات کی طرح مردم شماری بھی بلوچ عوام کی بھرپور مخالفت کی وجہ محروم ہے ۔اگر ریاست نے جرائم کو چھپانے یا اپنی رٹ کی بحالی کے لئے ایسی کوشش کی تو حسبِ سابق بلوچ عوام شدید مذاحمت کریں گے۔ خلیل بلوچ نے عالمی ممالک اور زمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچ عوام کی سیاسی، ثقافتی اور معاشی قتل عام روکنے کے لئے اپنا زمہ دارانہ کردار ادا کریں۔ ان اداروں کی خاموشی ہی بلوچ عوام کو بے دردی سے قتل عام کرنے کا سبب بن رہی ہے۔

Exit mobile version