یکشنبه, می 5, 2024
Homeخبریںبلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روز کا معمول بن چکا...

بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روز کا معمول بن چکا ہے ڈاکٹر سمیع بلوچ

واشنگٹن ( ہمگام نیوز) بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی روز کا معمول بن چکا ہے عالمی و مقامی میڈیا بھی بلوچ عوام پہ ہونے والے ریاستی تشدد کے خلاف مکمل خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ان خیالات کا اظہار امریکہ میں مقیم بلوچ ایکٹوسٹ اور فارنک سائیکاٹری  میں ماسٹر کے طالب ڈاکٹر سمیع بلوچ نے واشنگٹن میں
Torture Abolition and Survivors Support Coalition (TASSC)
کے زیر اہتمام منقعدہ پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا ، انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کے طول و عرض میں بلا تفریق بلوچ خواتین ، بچے و بوڑھے اور نوجوانوں کو ریاستی تشدد کا سامنا ہے اور اس کی سب سے تشوشناک پہلو یہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پہ ہونے تشدد پہ عالمی انسانی حقوق کے اداروں سمیت عالمی اور مقامی میڈیا نے مکمل طور پہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ، انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے انٹرنیشنل وائس فار بلوچ مسنگ پرسن کی جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق بیس ہزار سے زائد بلوچ جن میں صحافی، استاد، مزدور، زمیندار طالب علم شامل ہیں ریاست پاکستان نے اغواء کیا ہے اور ساتھ 150 بچے اور 170 خواتین بھی اس وقت پاکستان آرمی کی تحویل میں ہیں اور اس کے علاوہ ان کی اغواء شدہ بلوچ فرزندوں میں کئی ہزار کی مسخ شدہ لاشیں بھی بلوچستان کے مختلف علاقوں سے برآمد ہوئیں واضح رہے کہ

Torture Abolition and Survivors Support Coalition (TASSC)

نامی تنظیم ایک نان پرافٹ تنظیم ہے جو ریاستوں کے اندر ہونے تشدد کے واقعات سے متعلق معلومات و ڈیٹا جمع کرکے امریکی کانگریس کو فراہم کرتا ہے

ٹاسک کے زیراہتمام اس پروگرام میں عالمی سظح کے انسانی حقوق کے درجنوں اداروں کے نمانئدوں نے بھی شرکت کی اور پروگرام کے آخر میں بلوچستان میں ہونے والے انسانی حقوقکی خلاف ورزیوں کے پارے میں ایک تفصیلی و جامع پمفلٹ بھی تقسیم کی گئی

یہ بھی پڑھیں

فیچرز